مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کا غزہ جنگ بندی کے حوالے سے نیا اقدام، خود اسرائیل کے اندر ہی شدید تنقید کا شکار ہو گیا ہے۔
اسرائیلی صحافی باراک راوید کے مطابق، نتن یاہو نے اسرائیلی نژاد امریکی تاجر مائیکل آیزنبرگ کو جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی کرنے والی کمیٹی میں اپنا ذاتی نمائندہ نامزد کیا ہے۔
یہ فیصلہ اس لیے متنازع قرار دیا جا رہا ہے کہ آیزنبرگ اُس امریکی کمپنی کے بانیوں میں سے ہیں جو غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کا کام کرتی ہے۔ لیکن رپورٹس کے مطابق یہ کمپنی امداد کے بہانے فلسطینیوں کو جال میں پھنسانے کا ذریعہ بن گئی۔
غزہ میں اس کمپنی کے مقام پر جب فلسطینی عوام خوراک حاصل کرنے کے لیے پہنچے تو ان پر صہیونی فوج نے فائرنگ کر دی، جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا۔
اسرائیلی سماجی و اقتصادی کالج کے ڈائریکٹر یفتاح دیان نے بھی تسلیم کیا کہ اس واقعے نے اسرائیل کے لیے ایک بڑی رسوائی پیدا کی اور اس کی بین الاقوامی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا۔
آپ کا تبصرہ